دارالعلوم دیوبند کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ

ادارہ

 

”راشٹریہ سہارا“ نے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اور سربراہ حضرت مولانا مرغوب الرحمن اطال اللہ بقائہ کے ایک بیان میں (جو مدارس اسلامیہ کے امن پسندانہ طرز عمل سے متعلق تھا) اپنی جانب سے ایک غیرمتعلق اور نامناسب اضافہ کرکے جس انداز سے اس کا پروپیگنڈہ کیا، ہر حقیقت پسند اور سنجیدہ شخص ”راشٹریہ سہارا“ کی اس ناروا حرکت کی مذمت کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

دارالعلوم دیوبند وہ عظیم تعلیمی و تربیتی ادارہ ہے جس نے اپنی وسیع تر خدمات کے ذریعہ ملک کی نیک نامی میں اضافہ کیاہے، وطن عزیز کی آزادی کی جدوجہد سے لے کر ملک کے استحکام اور تعمیر و ترقی کے سلسلے میں اس کی ایک روشن تاریخ ہے، سرزمین ہند میں امن و آشتی، باہمی رواداری اور احترام انسانیت کے جذبات کو فروغ دینے میں اس اسلامی درسگاہ نے اہم کردار ادا کیا ہے، راشٹریہ سہارا اپنے بعض ذہنی تحفظات کی بناء پر دارالعلوم کی اس روشن تاریخ کو غالباً برداشت نہیں کرپارہا ہے، اس لئے اس نے آج کی صحافیانہ چابک دستی کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک افسانہ گھڑ کر دارالعلوم دیوبند کے نیک نفس، متواضع اور شرافت کے پیکر مہتمم کی جانب منسوب کردیا۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ اس طرح کا بیان ان کے مزاج کے بالکل خلاف ہے اور دارالعلوم دیوبند کے اس طویل دور اہتمام میں اس کی ایک مثال بھی پیش نہیں کی جاسکتی۔ مہتمم صاحب کا یہ بیان اسی تاریخ میں ملک کے دیگر اردو و ہندی اخباروں میں بھی شائع ہوا تھا مگر کسی میں یہ جملہ نہیں ہے کہ ”مسٹر جناح تو ہماری نظر میں مسلمان ہی نہیں تھے“ شرارت پرمبنی اس بیان کے راشٹریہ سہارا میں چھپتے ہی اس کی تردید اخباروں میں بھیج دی گئی تھی جسے اکثر اخباروں نے شائع کردیا مگر راشٹریہ سہارا نے باوجود بار بار اصرار کے اسے شائع نہیں کیا۔

تنگ نظر افراد اور جماعتوں کا یہ ہمیشہ سے طریقہ رہا ہے وہ اپنی تنگ نظری کو مسلمانوں، ان کے تعلیمی اداروں اور خود ان کے مذہب کے سرمنڈھ کر ان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیتے ہیں، یہی رویہ راشٹریہ سہارا نے دارالعلوم کے بارے میں اختیار کیا ہے۔ اوراس نے اپنے اس من گھڑت پروپیگنڈے کے ذریعہ نہ صرف دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کو داغدار بنانے کی ناکام کوشش کی ہے بلکہ خود مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنے کی ناروا سعی کی ہے، راشٹریہ سہارا کے اس پرفریب پروپیگنڈے سے انشاء اللہ دارالعلوم دیوبند کی عظمتوں پر کوئی حرف نہیں آئے گا، البتہ خود راشٹریہ سہارا کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے آگیا ہے۔

آج کل اسلام مخالف طاقتیں جس طرح اسلامی اداروں کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں، ان کا تقاضا ہے کہ فرزندان اسلام پوری طرح ہوشیار اور چوکنا رہیں اور کسی بھی اسلامی درسگاہ کے خلاف اخباروں میں شائع خبروں پر رد عمل ظاہر کرنے سے پہلے اس کی پوری تحقیق کرلیاکریں ورنہ خود اپنے ہی ہاتھوں ہمیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ہواؤں  کا  رخ  بتا  ر ہا  ہے  ضرور  طوفان آرہا ہے

نگاہ رکھنا سفینہ والو اٹھی ہیں موجیں کدھر سے پہلے

$ $ $

______________________________

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ9، جلد: 89 ‏،    رجب‏، شعبان  1426ہجری مطابق ستمبر 2005ء