اوسلو -نفرت كے پرچارَكو، ہوش  میں آؤ!

 

از: ڈاكٹر ایم اجمل فاروقی ۱۵ گاندھی روڈ، دہرہ دون

 

اوسلو میں عیسائی دہشت گردانہ حملہ ایك بار پھر فارسی محاورہ چاہ كَنْ را چاہ درپیش (دوسروں كے لیےكنواں كھودنے والے كے آگے كنواں ہے) كو سچ ثابت كردیا ہے۔ یورپ اربن دوئم كے ذریعہ ۱۶ویں صدی میں مسلمانوں كے خلاف چھیڑے گئے متحدہ عیسائی كروسیڈ كےنتیجہ میں مستقل اسلام مخالف ذہنیت پیدا كردی گئی ہے۔ اور ۱۱/۹ كے بہانہ نفرت كی اس شراب كو مزید دو آتشہ كردیاگیاہے اور روزانہ كیاجارہا ہے۔ دنیا بھر كے مسلم دشمن طبقات، حكمرانوں اورمیڈیا كا رویہ ہر جگہ یكساں ہوتا ہے۔ ممبئی بم دھماكہ میں ابھی تك كوئی پیش رفت نہیں ہوئی؛ مگر میڈیا ٹرائیل اور فیصلہ مسلمانوں كے خلاف ہوچكا ہے،اوسلو  دہشت گردانہ حملہ كے ۱۲ گھنٹہ تك امریكہ كا یہودی اسلام دشمن میڈیا اسے اسلامی آتنگ وادی حملہ بتاتا رہا اوراس نفرت انگیزمہم میں Fox نیوز چینل اور واشنگٹن پوسٹ پیش پیش تھے۔ پورے یوروپ  میں بھی اسی طرز پر شك كی سوئی ’’اسلامی دہشت گردوں‘‘ كے خلاف گھومتی رہی؛ مگر جب اوسلو كے حكمرانوں نے دہشت گرد كےنام كا خلاصہ كریا تو یہ تھیوری پیش كی گئی كہ وہ كوئی نومسلم دہشت گرد ہوسكتا ہے جس نے اپنا نام نہ بدلا ہو۔ پھر یہ پینترا بھی كارگر نہ ہوا؛ كیونكہ دہشت گرد كا ۱۵۰۰ صفحات منشور نیٹ پر موجود تھا اور وہ خود بار بار حملہ كے لے یوروپ پر مسلمانوں كی یلغار اور كثیر تہذیبی معاشرہ كی فكر كے خلاف بیان دے رہا تھا۔ تو اب متفقہ طور پر پورے یوروپ امریكہ اور ہمارے ملك كے اسلام دشمن میڈیا اورنام نہاد سیكورٹی ماہرین نے ایك نئی لائن اپنالی ہے، جو اِس دہشت گردانہ حملہ كو دانشورانہ جواز بخش رہی ہے اور اس نئی بحث كا مركزی نقطہ ہے ’’منافقت‘‘۔

          مطلب یہ كہ وہی كام مسلمان كرے تو بنیاد پرست، انتہا پسند، جنونی اور دہشت گرد و علیحدگی پسند كہلائے، اور یہی حركت غیرمسلم كرے تو سرپھرا، گمراہ،  جنونی یامایوسی كا شكار اكّا دكّا لوگ كہلائے جائیں۔ اس طرز فكر كی غمازی پچھلے ہفتہ بھارت كےحال میں سبكدوش داخلہ سكریٹری جی. كے پلائی نے كی جب انھوں نے كہا كہ بھارت میں ہندو دہشت گردی یاعسكریت پسندی بڑا خطرہ نہیں، یہ قابو میں ہے اور یہ جتنا ہے بھی وہ بھی رد عمل پر مبنی Reactionary ہے یعنی مسلمانوں كے جواب میں ہے۔ اب پلائی صاحب سے كون پوچھ سكتا ہے كہ ۶/دسمبر ۱۹۹۲ء اور مودی كے گجرات اور ۱۹۹۳ء كے ممبئی كے ’’مسلم كش پروگرام‘‘ سے پہلے بھارت كی ۴۵ سالہ تاریخ میں مسلم دہشت گردی كی كتنی مثالیں وہ دے سكتے ہیں؟ عالمی تناظر میں دیكھیں تو دراصل یہ مسلمانوں كی مزاحمتی تحریكوں میں سبوتاژ كركے خفیہ ایجنسیوں نے اپنے اہداف كے مطابق ان كا استعمال كیا ہے، جس كی درجنوں مثالیں موساد كے سابق افسر ڈاكٹر آسٹروسكی نے اپنی كتاب ’’موساد كا فریب‘‘ میں دی ہے۔ فلسطین كے مسلمان پلائی اور پروین سوامی اور سبرامنیم سوامی كے خیال میں اسرائیل پر حملہ آور ہیں یا رد عمل كی جنگ لڑرہے ہیں۔ اگر فلسطینی غلط ہیں تو جنرل اسمبلی اب تك اسرائیلی قبضہ كے خلاف سینكڑوں قرار دادیں كیوں پاس كرچكی ہے؟ ان قراردادوں پر عمل نہ كرنے والا جنگی مجرم جیسے انسانیت كشی كے ہر حملہ میں پایا گیا، پروین سوامی اور پلائی كا قدرتی حلیف كیوں ہے؟ سوائے اس كے كہ دونوں مسلم دشمن ہیں، عراق میں مزاحمت كے خلاف یوروپ چڑھ كر كیوں آیا؟ اب جب كہ متفقہ طور پر یہ طے ہے كہ عراق پر WMD كی موجودگی بش كا سفید گھڑا ہوا جھوٹ Concoctedlic تھا تواس ظلم كے خلاف لڑنے والے آتنگ وادی كیوں ہوگئے؟ غزہ میں حماس كی جمہوری حكومت كے خلاف بجلی پانی، خوراك، دواء ہر طرح كی پابندی امریكہ یوروپ اور بھارت جیسے جمہوریت كے علمبرداروں كے باوجود جاری ہے۔ اور اس پابندی كی خلاف ورزی كركے انسانی بنیادوں پر مدد كرنے والوں پر گولیاں چلانے والے امن پسند اور جمہوریت پسند بتائے جارہے ہیں۔

          اوسلو حملہ كے ذمہ دار عیسائی دہشت گرد نے اپنے ۱۵۰۰ صفحات كے مینی نیٹو میں سے ۱۲۵ صفحات ہندوستان كی مسلم دشمن تنظیموں آر ایس ایس، وشو ہندو پریشد، اكھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد كے تعارف اور تعریف میں صرف كیے ہیں۔ ان كے مسلم دشمن ایجنڈہ كو سراہا ہے اور ہندوستان كو مسلمانوں سے پاك كرنے كے مقصد كی تعریف كركے اس میں ہر ممكن ملٹری تعاون كا وعدہ كیا ہے۔ اور ان تمام مسلم دشمن تنظیموں كی ویب سائٹ كے پتہ بھی دئیے ہیں۔ بنارس میں جس شخص نے اس عیسائی دہشت گرد كے بیج كو ڈیزائن كیاہے،اس كا كہنا ہے كہ جس نے آرڈر دیا تھا وہ ٹوٹی پھوٹی ہندی اور انگریزی بول رہا تھا۔ كیا صرف یہی ربط دنیا كی كسی بھی مسلم تنظیم كو كٹہرے میںلاكھڑا كرنے كے لیے كافی نہیں تھا؟ مگر یہاں تو اس كا ذكر بھی نہیں ہے؛ بلكہ الٹا الزام مسلمانوں كے سر ہی ڈالا جارہا ہے اوراس سر میں تمام بین الاقوامی مسلم دشمن سُر ملا رہے ہیں وہ یہ كہ مسلمان جن ممالك میں گئے ہیں، وہا ںكی تہذیب كو نہیں اپناتے؟ اور وہاں كی تہذیب سود، زنا، شراب جوا كے علاوہ كیا  تہذیب ہے؟ پھر جمہوریت كس چڑیا كا نام ہے؟ اگر مجھے میرے اعتقادات كے مطابق جبكہ وہ دوسروں كو نقصان بھی نہ پہنچارہے ہوں، جینے كی آزادی ہے۔ اس آزادی پر روك كا مطلب یہ كہ آپ جمہوریت كا ڈھول بجاتے ہیں، مگر ہیں جبریت پسند یااكثریت پسند۔ مغرب میں دنیا بھر كے ممالك میں ہر ملك كے باشندہ گلوبلائزیشن كے نام پر آجارہے ہیں۔ اس كے علاوہ یہ امیگریشن ایك زمانہ میں ان استعماری طاقتوں كے سامراج كی دھن بھی ہے، مثال كے طور پر فرانس میں الجزائری مسلمانوں كی بڑی تعداد كی موجودگی یا اٹلی میں موجودگی ان ممالك كے بیرونی قبضوں كا نتیجہ ہے۔ اس وقت آپ كو یہ اجڈ، جنگلی، جاہل اچھے لگے؛ كیونكہ وہ آپ كی ترقی كی مشینوں كا ایندھن بنے ہوئے تھے، آج وہ برے ہوگئے؛ كیوں كہ آپ نے ان كی جوانی كا قیمتی خون ان كی رگوں سے نچوڑ كر اپنی مشینو میں تیل كے طور پراستعمال كرلیاہے آج وہ بیكار ہوگئے اور آپ كی تہذیب تو یہ كہ وہ سگے ماں باپ كو بوڑھا ہونے پر بوڑھے گھر (اولڈ مین ہوم) میں پھینك دیتی ہے وہ دوسروں كو كیسے برداشت كرے گی۔ ریسرچ اور اپنا سرمایہ تو بے روك ٹوك انھیں شرطوں پر غریب ملكوں میں بھیجتے ہیں اور عریب ملكوں كی پیداوار اور افرادی قوت كو اپنے یہاں نہیں آنے دینا چاہتے۔ جھگڑے كی جڑ یہی، چت بھی میری اور پٹ بھی میری والی دھونس ہے۔ اوپر سے اپنی معاشی ناكامیوں اور سودی نظام كی تباہ كاریوں كو چھپانے كے لیے ناكامی كا سارا ٹھیكرا ان ودیشیوں كے سرمنڈھ دیتے ہیں، خود ناروے كے اعداد وشمار بتاتے ہیں كہ وہاں كے آبادكاروں میں مسلمانوں سے زیادہ چینی اور دوسری قوموں كے لوگ شامل ہیں۔ مسلمانوں كے خلاف دن رات كے پروپیگنڈہ كا اثر ہے كہ اس وقت تمام یوروپ میں عیسائی انتہا پسند، آبادكار مخالف، مسلم مخالف سیاسی پارٹیاں زورپكڑ رہی ہیں۔ جرمنی، ڈنمارك، فرانس، اٹلی اور برطانیہ اس كی بڑی مثالیں ہیں۔ ان حكومتوں كو سمجھنا ہوگا كہ مسلم مخالف نفرت كی تلوار جسے وہ صدیوں سے تیز كرتے آرہے ہیں، اب شاید خود انھیں كو شكار كرے گی۔ ان حكومتوں كو اپنا مسلم مخالف ایجنڈہ ترك كرنا ہوگا۔ ورنہ یہ نہیں معلوم كہ یہ بے قابو نفرت كتنے اور اوسلو یا اس سے بھی بدتر نمونہ پیش كرے گی۔

***

---------------------------------------

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ 12 ، جلد: 95 ‏، محرم الحرام 1433 ہجری مطابق دسمبر 2011ء