تعارف وتبصرہ

 

 

          نام کتاب             :         ”الاسلامُ والعقلانیة“

          موٴلف               :         حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی

          تسہیل                :         حضرت مولانا محمد مصطفی بجنوری

          تعریب               :         حضرت مولانا نورعالم خلیل امینی زیدمجدہ

                                         چیف ایڈیٹر ماہ نامہ ”الداعی“ عربی واستاذِ ادب عربی دارالعلوم دیوبند

          صفحات               :         (۵۳۲)

          پہلی اشاعت        :         شعبان المعظم ۱۴۳۲ھ = جولائی ۲۰۱۱ء

          ناشر               :         شیخ الہند اکیڈمی، دارالعلوم دیوبند

          تبصرہ نگار              :         مولانا اشتیاق احمد

------------------------

          زیرتبصرہ کتاب ”الاسلام والعقلانیة“، حضرت تھانوی کی کتاب: ”الانتباھات المفیدة عن الاشتباھات الجدیدہ مع شرح“ کا عربی ترجمہ ہے۔ حضرت تھانوی بنگال جارہے تھے، راستے میں اپنے چھوٹے بھائی اکبر علی کے پاس علی گڑھ میں ٹھہرے، وہ اس وقت وہاں سب انسپکٹر تھے، ”مسلم یونیورسٹی علی گڑھ“ کے طلبہ کو آپ کی تشریف آوری کا علم ہوگیا، وہ ملاقات کے لیے پہنچے، اِدھر یونیورسٹی کے ذمہ داروں کو بھی معلوم ہوگیا، انھوں نے طلبہ کے درمیان کچھ بیان فرمانے کی گذارش کی، حضرت نے جمعہ بعد عصر تک نہایت عمدہ تقریر فرمائی، طلبہ اور اساتذہ بہت محظوظ ہوئے، حضرت تھانوی نے اپنے اس بیان میں جدید ذہنوں میں اسلام کے خلاف پائے جانے والے اعتراضات کا علمی اور تحقیقی جائزہ لیا تھا، بعد میں اس کو کتابی شکل میں مرتب فرمادیا۔

          حقانیتِ اسلام کے ثابت کرنے میں یہ کتاب شاہ کار کی حیثیت رکھتی ہے، اس میں جنت، جہنم، فرشتے، اور آسمان کے وجود پر نہایت ہی مدلل گفتگو کی گئی ہے، توحید، رسالت اور وحی کے ثبوت کے ساتھ معجزہ اور کرامت کی حقیقت وواقعیت بتائی گئی ہے، مقاصدِ شریعت پر گفتگو کرنے کے ساتھ ہی قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس کی حجیت سے متعلق کافی سیر حاصل بحث کی گئی ہے، عقل کو شریعت پر ترجیح کی غیرمعقولیت، اللہ کے علاوہ ہر چیز کے حادث ہونے، صفاتِ الٰہیہ اور عموم قدرتِ باری کو علم عقائد وکلام کی روشنی میں عصری اسلوب میں بیان کیاگیا ہے، علت، حکمت اور مصلحت کے فرقِ مراتب کو بھی مثالوں کے ساتھ سمجھایا گیاہے، عمومِ بلویٰ کی وجہ سے شرعی رعایتوں کی حدود کو نہایت ہی اعلیٰ اور فقیہانہ انداز میں تحریر کیاگیا ہے سات اصولی مقدمات بیان کرکے گفتگو کو ان پر پھیلایا ہے، مثلاً: عدمِ فہم عدمِ وجود کی دلیل نہیں، عقلاً محال ہونا الگ بات ہے اور عادةً موجود نہ ہونا الگ، ہر موجود چیز کا دکھنا ضروری نہیں، نظیر اور دلیل میں بہت فرق ہے․․․ وغیرہ۔

          حضرت تھانوی کی یہ تصنیف چوں کہ فلسفہ، علم کلام اور فقہ کی اصولی بحث کو اپنے اندر لیے ہوئے ہے؛ اس لیے بہت سی ایسی اصطلاحات استعمال ہوئی ہیں، جن سے عام قارئین؛ بلکہ بہت سے اہلِ علم بھی واقف نہیں ہیں، اسی وجہ سے حضرت کے شاگردِ رشید جناب مولانا محمد مصطفی بجنورینے اس کی تسہیل و تفصیل فرمائی، اس طرح یہ ایک لمبی کتاب بن گئی۔ حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی زیدمجدہ کو کتاب کا ایک نسخہ ملا، آپ نے اس کے دائرئہ افادہ کو وسیع ترین کرنے کی غرض سے تعریب شروع فرمائی، اور دارالعلوم دیوبند کے عربی ترجمان مجلہ ”الداعی“ پندرہ روزہ کو ماہ نامہ کرانے کی کامیاب کوشش کے بعد مسلسل سات سال (۱۴۱۶ھ تا ۱۴۲۳ھ) عربی زبان کے حسین وجمیل پیکر میں شائع کیا۔

          صاحبِ تعریب شخصیت ترجمہ نگاری کا طویل ترین تجربہ رکھتے ہیں، دسیوں کتابوں اور سیکڑوں مقالات کا ترجمہ کرچکے ہیں، دونوں زبانوں کے دقیق ترین فلسفہ سے مکمل طور پر واقف ہیں، ساتھ ہی ہندی، انگریزی اور فارسی میں بھی دست رس حاصل ہے۔

          ترجمہ کا اسلوب آسان اور معیاری ہے، اب عرب قارئین کے لیے بھی تھانویات سے استفادہ کا باب وا ہوگیا، احادیث وروایات کی تخریج وتحقیق نے اس کے معیار کو بہت بلند کردیا ہے، اس میں حضرت تھانوی کی مراد کو بلاکسی کم وکاست کے بڑی ہی احتیاط سے دیدہ زیب اور پرکشش عربی لباس میں اسٹیج پر لایا گیا ہے، شروع میں بارہ صفحات پر حضرت تھانوی کی خدمات کا مکمل اور جامع تعارف ہے، پھر چھ صفحات پر سوانح بھی شاملِ اشاعت ہے، کتابت میں تصحیح کا اہتمام لاجواب ہے، طباعت، کاغذ اور ٹائٹل کا معیاربھی کافی بلند ہے، امید کہ قارئین پسند فرمائیں گے، شیخ الہند اکیڈمی“ دارالعلوم دیوبند کا یہ اقدام قابلِ مبارک باد ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی جملہ اشاعت کو قبول فرمائیں! (آمین)

***

-------------------------------

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ 5 ‏، جلد: 96 ‏، جمادی الثانیہ 1433 ہجری مطابق مئی 2012ء