دارالعلوم دیوبند میں کل ہند رابطہٴ مدارسِ اسلامیہ کی

 مجلسِ عاملہ کا اہم اجلاس

 

 

 

۲۵/جمادی الاولیٰ ۱۴۳۷ھ مطابق ۶/مارچ ۲۰۱۶/ کو دارالعلوم دیوبند میں، کل ہند رابطہٴ مدارس اسلامیہ عربیہ کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس زیرصدارت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی زیدمجدہم، مہتمم دارالعلوم دیوبند وصدر رابطہ مدراسِ اسلامیہ منعقد ہوا، اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں حضرت والا نے فرمایا کہ مدارسِ اسلامیہ ملت کا قیمتی اثاثہ ہیں، آج پہلے سے زیادہ اس کی ضرورت ہے کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے مدارس اپنے تاریخی کردار کی روشنی میں اکابرِ دیوبند کے مقرر کردہ نہج کے مطابق تعلیم وتربیت، اسلام کے دفاع، معاشرے کی اصلاح اور ملک وملت کی تعمیر و ترقی میں اپنا ٹھوس کردار ادا کریں۔

حضرت والا زیدمجدہم نے مزید فرمایا کہ علمائے کرام اور مدارس کے ذمہ داران، مسلمانوں کی صحیح رہ نمائی، ملک میں رواداری، امن وآشتی کے فروغ اور مدارس کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے خصوصی جدوجہد جاری رکھیں۔

انھوں نے رابطہ کے صوبائی صدور حضرات کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا: رابطہٴ مدارس کی صوبائی شاخوں کو مزید فعال بنایا جائے اور گذشتہ اجلاسوں میں مدارس کے داخلی نظام کے استحکام، درپیش مسائل کے حل، اسلام کے دفاع اور اصلاحِ معاشرہ کے حوالہ سے منظور کردہ تجاویز کے نفاذ میں مسلسل ومربوط جدوجہد جاری رکھی جائے۔

مجلس عاملہ کے اجلاس سے اپنے خصوصی خطاب میں حضرت مولانا سیدارشدمدنی زیدمجدہم، استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند وصدر جمعیة علماء ہند نے فرمایا کہ ملک کی صورت حال سب کے سامنے ہے، اقلیتیں خصوصاً مسلمان، فرقہ پرستوں کے نشانے پر ہیں، مدارس اسلامیہ چوں کہ ملت اسلامیہ کی شہ رگ کی حیثیت رکھتے ہیں؛ اس لیے ان کو بھی نشانہ بنایاجارہا ہے، ایسے موقع پر مسلمانوں کے مختلف طبقات میں مکمل اتحاد واتفاق ہونا چاہیے، فرقہ پرست عناصر مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں اور بعض ناعاقبت اندیش افراد، نادانستہ طور پر ان کے آلہٴ کار بن رہے ہیں، ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں، آج پوری ملت اسلامیہ کو مکمل ملّی اتحاد کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

حضرت مولانا مدنی مدظلہ نے مزید فرمایا کہ ملکی وملی روایات کے بقاء وتحفظ کے لیے مدارس اپنا کردار ادا کریں، برادرانِ وطن کے ساتھ یک جہتی کو فروغ دیں، علماء کرام اپنی تقاریر میں اتحاد واتفاق پر زور دیں، اسلام کے پیامِ امن وانسانیت کو عام کریں اور مذہبی یا مسلکی منافرت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں۔

بعد ازاں ایجنڈے کی دفعات پر غور وخوض کا سلسلہ شروع ہوا، اجلاس میں مدارس کے نظامِ تعلیم و تربیت کو مزید بہتر بنانے، مدارس کے تعلیمی، تربیتی و انتظامی معائنے، اجتماعی امتحانات کا نظم قائم کرنے، درپیش مسائل کے حل کے سلسلے میں اجتماعی غور وخوض کیاگیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔

مجلس عاملہ کی اہم تجویز ناظمِ اجلاس مولانا شوکت علی قاسمی بستوی، جنرل سکریٹری کل ہند رابطہ مدارس واستاذ دارالعلوم دیوبند نے پیش کی، تجویز میں ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی اور عدم رواداری پر تشویش کا اظہار کیاگیا ہے اور مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مایوس یا مشتعل نہ ہوں اور کسی منفی پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں۔

تجویز میں مدارسِ اسلامیہ کے ذمہ داران کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ ماضی کی طرح ملک میں امن وامان کے قیام، رواداری ویک جہتی کے فروغ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے علاقہ کی دینی وملی ضروریات کی تکمیل کے ساتھ بلاتفریق مذہب، انسانی اور سماجی ضروریات کی تکمیل پر بھی خصوصی توجہ دیں، اسلام کے پیامِ امن وانسانیت، مساوات و انصاف کو تقریر و تحریر کے ذریعہ عام کریں، مدارس کے اندرونی نظام کو مستحکم اور صاف وشفاف رکھیں، حددرجہ احتیاط برتیں۔ مدارس کے ذمہ داران ملک کی سیاسی صورت حال سے متعلق بیانات دینے سے احتراز کریں اور اس سلسلہ میں اپنے دینی وملی قائدین سے رابطہ میں رہیں۔

اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران اور اساتذہٴ کرام کے علاوہ مختلف صوبوں کے نمائندے اور ارکانِ عاملہ و رشرکاء میں حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری، صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا عبدالعلیم صاحب فاروقی، رکن شوریٰ دارالعلوم، حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب جموں کشمیر، رکن شوریٰ دارالعلوم، اساتذہٴ حدیث دارالعلوم میں حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب، حضرت مولانا قمرالدین صاحب، حضرت مولانا عبدالخالق صاحب مدراسی، نائب مہتمم دارالعلوم، حضرت مولانا عبدالخالق صاحب سنبھلی، نائب مہتمم دارالعلوم، حضرت مولانا محمد احمد صاحب، ناظم تعلیمات دارالعلوم، حضرت مولانا نورعالم خلیل امینی، استاذ ادب عربی دارالعلوم، نمائندگانِ مدارس میں جناب مولانا اشہدرشیدی صاحب مرادآباد، جناب مولانا قاری شوکت علی صاحب ویٹ، جناب مولانا صدیق اللہ چودھری صاحب مغربی بنگال، جناب مولانا مفتی اشفاق احمد صاحب سرائے میر، جناب مولانا عبدالقوی صاحب آندھرا پردیش، جناب مولانا ظفرالدین صاحب دہلی (رحمة اللہ علیہ)، جناب مولانا اسجدقاسمی بستوی صاحب مرادآباد، جناب مولانا قاری امین صاحب راجستھان، جناب مولانا قاسم صاحب پٹنہ، جناب مولانا زین العابدین صاحب کرناٹک، جناب مولانا عبدالشکور صاحب کیرالا، جناب مولانا ریاض صاحب تامل ناڈو، جناب مولانا جابر صاحب اڑیسہ، جناب مولانا محمد احمد صاحب بھوپال، جناب مولانا ضیاء اللہ صاحب بھوپال، جناب مولانا خالد صاحب ہریانہ، جناب مولانا مفتی سراج احمد صاحب منی پور، جناب مولانا ارشد صاحب راجستھان، جناب مولانا پرویز احمد صاحب آسام، جناب مولانا عنایت اللہ صاحب جموں، جناب مولانا اکرام صاحب ہریانہ، جناب مولانا ممتاز صاحب شملہ، جناب مولانا مفتی ریاست علی صاحب اتراکھنڈ، جناب مولانا عبدالعزیز صاحب نیپال کے اسماء گرامی شامل ہیں۔

جناب مولانا شوکت علی صاحب ناظم عمومی رابطہ مدارس نے رابطہ کی صوبائی شاخوں کی رپورٹ پیش کی اور نظامت کے فرائض انجام دئیے، جناب قاری محمد آفتاب صاحب کی تلاوت قرآن کریم سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ حضرت مولانا مفتی سعیداحمد پالن پوری زیدمجدہم، صدرالمدرسین وشیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

---------------------------

جاری کردہ: مرکزی دفتر رابطہٴ مدارسِ اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند

 

---------------------------------------------

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ4، جلد:100 ‏، جمادی الاخری1437 ہجری مطابق اپریل 2016ء